SAHIBZADA SULTAN MUHAMMAD ALI.
logo
logo

Introduction - SAHIBZADA SULTAN

رفتار کا سلطان ، ڈاکار ریلی میں بنے گا پاکستان کی پہچان

وہ آیا اور چھا گیا ایسا عموماً ہم پاکستان کرکٹ میں ہی سنتے تھے جہاں پاکستان کو اللہ نے ایسا ٹیلنٹ دیا کہ ہر جانے والے کے بعد آنے والا اپنے روشن مستقبل کی نوید سنادیتا ہے وہ الگ بات ہے کہ کبھی سازشوں اور کبھی آف دی فیلڈ سرگرمیوں کی وجہ سے وہ جانے والے کا خلاء تو دور اپنی جگہ بھی یقینی نہیں بنا پاتا-

ایسا نہیں ہے کہ قدرت نے اس زمین کو صرف کرکٹ کے ٹیلنٹ سے مالا مال کیا ہے شعبہ کوئی سا بھی ہو باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں بس کمی ہے تو ان کو مواقع ملنے کی-باقی کھیلوں کی طرح پاکستان میں موٹر ریسنگ کا ٹیلنٹ بھی بے پناہ ہے- جہاں دھول اڑاتیں، ہوا سے باتیں کرتیں، خون گرماتیں اور بل کھاتی گاڑیوں کو ریسرز اپنے اشاروں پر نہ صرف دوڑاتے ہیں بلکہ پاکستان کی خوبصورتی بھی بین الاقوامی سطح پر سب کو دکھاتے ہیں-

موٹر ریس میں نادر مگسی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں جو پاکستان میں موٹر اسپورٹس کی آف روڈ ریلیوں کے بے تاج بادشاہ ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکہ میں فارمولا ون سے پہلے کی اسٹیج گوکارٹ کے بھی طویل عرصہ چیمپئن رہے ہیں جو ان کیلئے تو فخر کی بات ہے ہی پاکستان کے لیے بھی اعزاز کی بات ہے-

Sahibzada Sultan

2015ء میں پاکستان کی موٹر اسپورٹس میں ایک ایسا کھلاڑی آیا جس کا تعلق صوفی گھرانے سے تھا اور وہ گھڑسواری میں یکتا تھا نیزہ بازی میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں تھا لیکن پھر ایک حادثے کی وجہ سے اس کھلاڑی کو گھوڑوں سے دور ہونا پڑگیا البتہ صاحبزادہ سلطان محمد علی خود کو ہارس پاور سے دور نہ رکھ سکے اور کسی کی دعوت پر موٹر جیپ ریس دیکھنے گئے تو ارادہ کرلیا کیوں نہ اس میں قسمت آزمائی جائے اور حیران کن طور پر اپنی دوسری ہی ریس میں پاکستان کے چیمپئن بن گئے-

2016ء میں پاکستان کے سب سے لمبے، خوفناک اور خونی ٹریک پر اترا تو مقابل نادر مگسی اور رونی پٹیل جیسے پاکستانی موٹر اسپورٹس کے لیجنڈز تھے مگر صاحبزادہ سلطان محمد علی یہ ریس جیت کر پاکستان میں رفتار کا سلطان بن گیا- کچھ نے صاحبزادہ سلطان کو سراہا تو زیادہ تر نے اس جیت کو محض اِتفاق قرار دیا-

اس کے بعد گوادر ریلی میں پہنچے تو انتہائی دشوار ٹریک پر بھی سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجالیا جس کے بعد تو موٹر اسپورٹس کی دنیا میں طوفان مچ گیا پھر متنازعہ حب ریلی میں تیز ترین لیپس کر کے سب کو باوور کروادیا کہ رفتار کا سلطان اتفاق سے نہیں رفتار سے جیتتا ہے اور اس کے بعد تھل اور پھر ایبٹ آبادکے مشکل ٹریک پر بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور چیمپئن کا اعزاز بر قرار رکھا -

Sahibzada Sultan

رواں سال گوادر ریلی میں رفتار کے اس سلطان نے پھر ایکسیلیٹر پر ایسا پَیر رکھا کہ گاڑی ہوا سے باتیں کرنے لگی اور یہاں بھی نادرمگسی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نہ صرف ٹائٹل جیتا بلکہ اپنے اعزاز کا بھی دفاع کیا-

پے در پے کامیابیاں صاحبزادہ سلطان کے روشن مستقبل کو تو عیاں کرچکی ہیں لیکن وہ چیز جو عام افراد کی نظروں سے اوجھل ہے وہ ہے صاحبزادہ سلطان کی موٹر اسپورٹس سے وہ محبت جو لازوال تاریخ رقم کررہی ہے-

صاحبزادہ سلطان جن کی پہلی فتح میڈیا میں بھی متنازع قرار دی جارہی تھی انہوں نے اسی میڈیا کو نہ صرف اس کھیل سے جوڑا بلکہ اس کھیل تک میڈیا کے افراد کی رسائی یقینی بنانے کیلئے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا اور ریسرز کے درمیان تعلقات استوار کرنے میں کردار ادا کرنا شروع کردیا جس سے نہ صرف موٹر اسپورٹس کو تقویت ملی بلکہ اس کھیل سے جڑنے کیلئے کئی شوقیہ ریسرز نے بھی پروفیشنل بننے کی ٹھان لی-

Sahibzada Sultan

اب صاحبزادہ سلطان کی کوشش ہے کہ جلد پاکستان کے یہ آف روڈ ریلی کےچیمپئنز ایک ٹیم کی صورت میں گلف سے پاکستان کیلئے انٹرنیشنل ریسز کا ٹیم کی صورت میں آغاز کریں اور پھر ہر ریسر کی ڈریم ریس ڈاکار ریلی میں پاکستانی پرچموں والی گاڑیاں دوڑائیں-

صرف صاحبزادہ سلطان کی ہمت سے یہ ’’مشن امپوسبل‘‘ پوسبل ہونے کے امکانات نہایت کم ہے اس کام کے لیے اسپانسرز سمیت حکومتی مشینری کو بھی فعال ہونا پڑے گا کیونکہ یہ کھیل صرف خطرناک ہی نہیں بلکہ مہنگا ترین کھیل بھی ہے جس کا پہیہ چلانے کیلئے اسپانرز کو ریسرز کا ’’کو-ڈرائیور‘‘ بننے کی اشد ضرورت ہے اور اگر مواقع میسر آگئے تو رفتار کا یہ سلطان انٹر نیشنل میدان ’’ ڈاکار ریلی‘‘ میں بنے گا پاکستان کی پہچان----! ٭٭٭